Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر21

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
 کون ہو تم یہاں کیوں لائے ہو تم مجھے بتاؤ حدیب کے آتے ہی کرسی پر بندھا شخص چلایا میں تمہارے کسی بھی فضول  سوال  کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا ہوں تم مجھے یہ بتاؤ  تم نے طاہر شاہ آفندی سے کتنے پیسے لئے  اور کیو لیئے اور پیسے لیتے ہی ان  کی بیٹی کو طلاق دے دی حدیب حسیب کے سامنے کرسی رکھتا اطمینان سے بولا اب وہ کرسی پر بیٹھ چکا تھا کو کو کون ہو تم آور مجھ سے یہ سب کیوں پوچھ رہے ہو میں نے ان کی بیٹی سے شادی ضرور کی تھی مگر کوئی پیسے نہیں لئیے میں نے اور وہ شادی بھی ہمارے پرسنل ریزنز کی وجہ سے ختم ہوئی تھی حسیب ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہا تھا 
تم نے ان سے 20 کڑوڑ روپے لئے اور اب تم مکر رہے ہو   حدیب نے حیران ہوتے ہوئے کہا 20 کڑوڑ نہیں میں نے تو صرف دس کڑوڑ لئے تھےحسیب کے منہ سے سچ نکل گیا مگر ابھی تو تم کہہ رہے تھے کہ تم نے پیسے لئے ہی نہیں  چلو  میرا کام ہو گیا سی سی ٹی وی میں سب ریکارڈ ہو گیا ہے اب تم سے پولیس نپٹ لے گی حدیب یہ کہتا اپنی جگہ سے اٹھا تم ہو کون اپنے چہرے سے نکا ب ہٹاو حسیب نے حدیب سے کہا تمہارے لئے وہ  جاننا ضروری نہیں تمہیں تمہارے گھر پہنچا دیا جائے گا    یہ کہتا حدیب  باہر نکل گیا
💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
ماہروش تمہیں کچھ چاہیے تھا کیا  ماہروش کچن میں آئی تو طائی جان نے اسے دیکھ کر کہا کیوں میں اپنی طائی جان کی ہیلپ کر نے نہیں آسکتی ماہروش نے مسکراتے ہوئے کہا بیٹا تم ریسٹ کرو جا کر ماجدہ ہے میری ہیلپ کرنے کے لئیے   طائی جان نے اسکی حالت کو مدنظر  رکھتے ہوئے کہا طائی میں ٹھیک ہوں اور ماجدہ آپ جائیں آج کا ڈنر میں اور طائی جان بنائیں گے آپ دوسرے کام دیکھ لیں اس نے اپنی آستینیں چڑھاتے ہوئے کہا جھی ماجدہ یہ کہتی چلی گئی وہ اور طائی جان کام میں مصروف ہو گئی
💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
ماجدہ صاحب کا  ڈنر ان کے کمرےیں لے جاؤ طاہرہ بیگم نے ماجدہ کو ہدایت کی طائی جان طایا جان نیچے سب کے ساتھ کھانا نہیں کھائیں گے ماہروش نے حیرت سے پوچھا نہیں جب سے حدیب واپس آیا ہے وہ اپنے کمرے میں ہی کھانا کھاتے ہیں طائی جان نے افسوس سے کہا طائی جان میں  ان  کو نیچے لے کر آتی ہوں میرے بات وہ کبھی نہیں ٹالیں گے مجھے پتہ ہے وہ یقین سے بولی تھی اور طایا جان کے  کمرے  کی طرف چل دی 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طایا جان میں اندر آ جاؤں ماہروش نے اجازت چاہی ا جاؤ بیٹا طایا جان نے اجازت دی  طایا جان میں یہ کیا سن رہی ہوں  آپ سب کے ساتھ کھانا نہیں کھاتے  طایا جان  اب سب بھول جائیں میں بھی بھول چکی ہوں سب پہلے جیسا ہے  ہاں ابو نہیں ہے مگر ان کی جگہ ہمارے پاس فاطمہ  ان کی کمی تو پوری نہیں کی جاسکتی مگر یہ تو قدرت کا اصول ہے نا اور رہی بات حدیب کی تو میں اسے معاف کر چکی ہوں جو ہوا وہ میری قسمت میں تھا حدیب کی جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو وہ بھی یہی کرتا  ماہروش کی آنکھیں پھر نم ہو چکی تھیں  طایا جان چلیں سب کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے ماہروش نے اپنے آنسو صاف کرتے  ہوئے کہا تم  صحیح کہہ رہی ہو ماضی تھا گزر گیا  لیکن میں حدیب کو معاف نہیں کروں گا طایا جان نے یہ بتانا ضروری سمجھا  اچھا چلیں اب کھانا ٹھنڈا ہو جائے گا ماہروش اور  طایا جان کمرے سے نکل گئے 
حدیب بھی آ چکا تھا  اور اپنے باپ کو وہاں آتا دیکھ کر اٹھ کر جانے لگا طائی  جان نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا بیٹھے رہو طائی جان نے حکم دیا اور وہ اپنی ماں کی  بات مان کر بیٹھ گیا بہت دنوں کے بعد سب نے مل کر کھانا کھایا تھا گھر پھر گھر لگ رہا تھا

   1
0 Comments